منور رانا کی حقیقت بھری غزل
سیاسی آدمی کی شکل تو پیاری نکلتی ہے
مگر جب گفتگو کرتا ہے چنگاری نکلتی ہے
لبوں پر مسکراہٹ دل میں بیزاری نکلتی ہے
بڑے لوگوں میں ہی اکثر یہ بیماری نکلتی ہے
محبت کو زبردستی تو لادا جا نہیں سکتا
کہیں کھڑکی سے میری جان الماری نکلتی ہے
یہی گھر تھا جہاں مل جل کے سب ایک ساتھ رہتے تھے
یہی گھر ہے الگ بھائی کی افطاری نکلتی ہے