Majid Deobandi ki ek Ghazal
بندگی کی عزمت کو عرش سے ملا دوں گا
تیرے آستانے پر جب میں سر جھکا دوں گا
عمر بھر دعا مانگی جس نے میرے مرنے کی
میں اسی کو جینے کی عمر بھر دعا دونگا
لاکھ روئے زیبا کو تم چھپاؤ پردے میں
جب بھی دل پکارے گا ہر نقاب اٹھا دوں گا
داستاں تباہی کی آپ پوچھتے کیا ہے
میں اگر سناؤں گا آپکو رلا دوں گا
مسکراتے زخموں سے حال پوچھ لو میرا
آپ کے سوالوں کا میں کیا جواب دوں گا
میں سدا کھلاؤں گا پھول مہر و الفت کے
آتشِ وداوت کو پیار سے بجھا دوں گا
التفاتِ عالی کا یہ جواب ہے ماجدؔ
جب وہ مسکرائیں گے میں غزل سنا دوں گا
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...