Kaif Bhopali .. Koi aaya hai na koi aaya hoga
کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہو گا
میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہو گا
دلِ ناداں نہ دھڑک، اے دلِ ناداں نہ دھڑک
کوئی خط لے کے پڑوسی کے گھر آیا ہو گا
گُل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھو
آندھیوں تم نے درختوں کو گرایا ہو گا
کیفؔ پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاں
اب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہو گا
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...