کلام نعیم اختر
کلام نعیم اختر بن دلاور حسُین مومن، بیلگام
کہاں یہ ہم کھو گئے ، خودی ضِرار ہو گئے
خبر نہیں نقش پا کی ،راہ فرار ہو گئے
بھلا کیوں راہ زن ،ہمیں راہ بتاے گا
ملے گی راہ کیوں بھلا ، راہ قمار ہو گئے
سوال تو کیا نہ تھا، جواب پھر ملے گا کیوں
طلب تو حق کی تھی نہیں ، حق غرار ہو گئے
کتاب و نور پہنچ گیا ، تکمیل دیں ہو گیا
یہ کیسی بے روخی ہے ، سُو دیار ہو گئے
وہ دیں فلاح دو جہاں و دیں بقاء ارمغان
یہ کیسی بے روخی ہے ، سُو دیار ہو گئے
وہ دیں فلاح دو جہاں و دیں بقاء ارمغان
تڑپ کچھ اسکی تھی نہیں ، بد مدارہو گئے
نہ ہو ئی چشم نم کبھی ، نہ تھا سوزِ دل کہیں
ملے نجات کیوں ہمیں ، شرخیار ہوگئے
دست قرآن و حدیث ِؐاست، فہمِ اصحا بہ ِ رسول ﷺرا
اطاعت رسول ؐسے ہی سلف ،خودی سرشار ہو گے
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...