محسن بھوپالی کی ایک غزل
لب اگر یوں سئے نہیں ہوتے
اُس نے دعوے کئے نہیں ہوتے
خُوب ہے، خُوب تر ہے، خُوب ترین
اِس طرح تجزیئے نہیں ہوتے
گر ندامت سے تم کو بچنا تھا
فیصلے خُود کئے نہیں ہوتے
بات بین السّطوُر ہوتی ہے
شعر میں حاشئے نہیں ہوتے
تیرگی سے نہ کیجئے اندازہ
کچھ گھروں میں دیئے نہیں ہوتے
ظرف ہے شرطِ اوّلیں محسن
جام سب کے لیے نہیں ہوتے
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...