خمارؔ بارہ بنکوی کی غزل
جذبات میں وہ پہلی سی شدّت نہیں رہی
ضعفِ قویٰ نے آمدِ پیری کی دی نوید
وہ دل نہیں رہا، وہ طبیعت نہیں رہی
سر میں وہ انتظار کا سودا نہیں رہا
دل پر وہ دھڑکنوں کی حکومت نہیں رہی
کمزوریِ نگاہ نے سنجیدہ کر دیا
جلووں سے چھیڑ چھاڑ کی عادت نہیں رہی
ہاتھوں سے انتقام لیا ارتعاش نے
دامانِ یار سے کوئی نسبت نہیں رہی
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...