Download Urdu Novels in PDF, Free Urdu Novels PDF, Peer e Kamil by Umera Ahmed,

Tag

آغا شاعرؔ قزلباش ( افسر الشعراء آغا ظفر علی بیگ) کی غزل



آغا شاعرؔ قزلباش ( افسر الشعراء آغا ظفر علی بیگ) کی غزل

جگر میں درد ہے ، دل مضطرب ہے جان بیکل ہے
مجھے اس بے خودی میں بھی خبر ہے اپنے عالم کی

شکایت کس سے کیجیے ہائے کیا الٹا زمانہ ہے
بڑھایا پیار جب ہم نے محبت یار نے کم کی

کہاں جانا ہے تھم تھم کر چلو ، ایسی بھی کیا جلدی
تمہی تم ہو خدا رکھے، نظر پڑتی ہے عالم کی

کوئی ایسا ہو آئینہ کہ جس میں تو نظر آئے
زمانے بھر کا جھوٹا ، کیا حقیقت ساغر جم کی

(مختصر تعارف( وکیپیڈیا سے 

پیدائش؛1871ء وفات؛ 1940ء
اردو شاعر۔ آغا مظفر بیگ قزلباش نام۔ داغ دہلوی سے اصلاح لیتے تھے۔ تیس سال کی عمر میں تلاش معاش میں حیدر آباد دکن گئے اور داغ کی سفارش پر مہاراجہ سرکش پرشاد کی ڈیوڑھی پر ملازم ہوگئے۔ وہاں سے کلکتے چلے گئے اور ناٹک کمپنیوں کے ڈرامے لکھنے لگے۔ پھر ریاست جھالا واڑکے درباری شاعر مقرر ہوئے۔ وہیں رباعیات عمر خیام کا منظوم ترجمہ کیا۔ پہلا دیوان تیر و نشتر کے نام سے 1906میں شائع ہوا۔ قتل بے نظیر ان کا مشہور ڈراما ہے۔ دوسری تصانیف آویزہ گوش اور دامن مریم ہیں۔

مزید ایک غزل جو ہمیں  اردو محفل فورم سے حاصل ہوئی۔


جوشِ الفت میں وہ قطرے کا فنا ہو جانا
اُس پہ دریا کا وہ لب تشنہ سوا ہوجانا

کوئی انداز ہے! رہ رہ کے ، خفا ہوجانا
اپنے بندوں سے، یہ کھچنا کہ خدا ہوجانا

ضبطِ غم سے مری آہوں کے شرارے کجلائے
بے ہوا، کام ہے شعلے کا فنا ہوجانا

اپنے نیرنگیء انداز کا اعجاز تو دیکھ
ابھی شوخی تھی، ابھی اس کا حیا ہوجانا

اس زمانے میں نہیں کوئی کسی کا ہمدرد
دل کے دو حرف ہیں، اُن کو بھی جدا ہوجانا

ضعف سے اُٹھ نہیں سکتا تیرا بیمار فراق!
اے اجل! تو ہی کرم کر کے ذرا ہو جانا

شاعرِ زا ر نہیں کوئی بھی معیار مرا
پھر بھی مشہور ہے کھوٹے کا کھرا ہو جانا

0 comments:

Post a Comment

Give Us your voice...