Ghalib .. Aao ko chahye ek umr asar hone tak
آہ کو چاہئيے اک عمر اثر ہونے تک
(مرزا اسد اللہ خان غالبؔ)
آہ کو چاہئيے اک عمر اثر ہونے تک
کون جيتا ہے تري زلف کے سر ہونے تک
دام ہر موج ميں ہے حلقہ صد کام نہنگ
ديکھيں کيا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
عاشقي صبر طلب اور تمنا بے تاب
دل کا کيا رنگ کروں خون جگر ہونے تک
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، ليکن
خاک ہو جائيں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک
پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کي تعليم
ميں بھي ہوں ايک عنايت کي نظر ہونے تک
يک نظر بيش نہيں فرصت ہستي، غافل!
گرمي بزم ہے اک رقص شرر ہونے تک
غم ہستي کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ ميں جلتي ہے سحر ہونے تک
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...