Meer Taqi Meer ... aarzuwe hazaar rakhte hai
آرزوئيں ہزار رکھتے ہيں
(مير تقي ميرؔ)
آرزوئيں ہزار رکھتے ہيں
تو بھي ہم دل کو مار رکھتے ہيں
برق کم حوصلہ ہے ہم بھي تو
دل اک بے قرار رکھتے ہيں
غير ہے مورد عنايت، ہائے
ہم بھي تو تم سے پيار رکھتے ہيں
نہ نگہ، نہ پيام، نہ وعدہ
نام کو ہم بھي يار رکھتے ہيں
ہم سے خوش زمزمہ کہاں يوں تو
لب ہ لہجہ ہزار رکھتے ہيں
چھوٹے دل کے ہيں يہ بتاں مشہور
بس يہي اعتبار رکھتے ہيں
پھر بھي کرتے ہيں ميرؔ صاحب عشق
ہيں جواں اختيار رکھتے ہيں
0 comments:
Post a Comment
Give Us your voice...